
سکاٹ لینڈ کے شہر ایبرڈین میں سپورٹس کے حوالے سے قوانین بنانے والوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جیانی انفینٹینو کا کہنا تھا کہ میچوں کے دوران خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر طرح پیش آتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کے میچوں میں وقت کم ضائع ہوتا ہے اور خواتین چوٹ لگنے کا ڈھونگ کم رچاتی ہیں۔
مردوں کے فٹبال میچز میں اکثر اوقات ضابطہِ اخلاق کی خلاف ورزی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔
کھلاڑیوں کی طرف سے ایسا اکثر میچ کے دورانیے کو بڑھانے یا حریف پر فاؤل کا الزام لگانے کے لیے کیا جاتا ہے۔ لیکن بعض اوقات بدعملی کی کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی۔
سنہ 2014 کے فیفا ورلڈ کپ میں اطالوی کھلاڑی جورجیو چلینی کو دانت سے کاٹنے کی وجہ سے یوراگوئے فٹبال ٹیم کے سٹرائکر لوئس سواریز پر چار ماہ کے لیے کسی قسم کی فٹبال سرگرمی میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی۔ اس سے پہلے سواریز پر دانت سے کاٹنے کی وجہ سے 2013 اور 2010 میں بھی پابندی لگ چکی ہے۔
گذشتہ سال کے فیفا ورلڈ کپ میں میکسیکو کے فٹ بالر میگویل لایون کی جانب سے برازیل کے فٹ بالر نیمار ڈی سلوا کے ٹخنے پر کھڑے ہونے پر نیمار نے شدید ردِ عمل دیا۔
اس سلسلے میں میکسیکو کے کوچ ہوان کارلوس اوسوریو نے برازیل کے کھلاڑی نیمار کے بارے میں کہا ’نیمار کی اداکاری فٹبال کے لیے اچھی مثال نہیں ہے۔ فٹبال کے لیے یہ افسوس کی بات ہے کہ ہم نے ایک کھلاڑی کی وجہ سے کافی زیادہ وقت ضائع کیا۔‘
انفینٹینو کا بیان فیفا کے سابق صدر سیپ بلیٹر کے بالکل برعکس ہیں جن کا کہنا تھا کہ اگر خواتین کھلاڑی چست کپڑے پہنیں تو شاید خواتین کے فٹبال کو مقبولیت ملے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2ECUT32
0 comments: