
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کو پتہ ہو کہ آپ کا دشمن کون ہے تو لوگ متحد ہوتے ہیں لیکن جب معلوم ہی نہ ہو کہ دشمن کون ہے تو مسائل جنم لیتے ہیں اور پاکستان اسی طرح کے تنازع میں گھرا رہا لیکن اب ہم اس سے باہر نکل آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا معاشرے میں برداشت کی تاریخ بہت پرانی ہے، لہٰذا ہم اس تنازع سے بچ گئے اور بہت جلد اس سے مکمل طور پر باہر آجائیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس تنازع سے نکلنے کے لیے پاکستان کی افواج، عوام اور سب نے بہت قربانیاں دی ہیں اور اب ہم نے لوگوں کو نفرت اور انتہا پسندی پھیلانے کی اجازت نہیں دینی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بحث نہیں ہوگی تو شدت پیدا ہوگی اور اس سے انتہاپسندی دہشت گردی میں تبدیل ہوجاتی ہے، لوگوں کو اپنے رائے کی آزادی کا مکمل حق ہے لیکن دوسرے کی آزادی سلب کرنے کا حق کسی کو نہیں ہے۔
فواد چوہدی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا مطمع نظر ہے کہ انہیں ہر چیز کی آزادی ہے لیکن ایسا نہیں ہے، ہر کسی کی آزادی کی ایک حد ہوتی ہے اور اسی سے دوسرے کی آزادی سلب نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ہم ان قوانین کو نافذ کریں اور کسی کو نفرت پھیلانے کی اجازت نہیں دے اور ہم نے غیرملکی میڈیا پر اسے پھیلانے پر کافی حد تک کنٹرول کیا ہے جبکہ ہمارا اگلا ہدف سوشل میڈیا پر اسے روکنا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم ایک نئی اتھارٹی پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی لارہے ہیں، جہاں پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا کو مانیٹر کیا جاسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے فتویٰ اور دھمکیاں دینے والوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں اور آنے والے دنوں میں اس پر مزید کارروائیاں ہوں گی کیونکہ ریاست بات چیت چاہتی ہے اور یہ تب تک نہیں ہوسکتا جب تک آپ دوسری کی بات سننے کو تیار نہ ہوں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2UVdjmg
0 comments: