
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور پاکستان میں چین کے سفیر مسٹر یاﺅ جنگ کے درمیان ملاقات وزارتِ خارجہ میں ہوئی جہاں خطے میں امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے چینی سفیر کو پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کے بے جا الزامات اور ایل او سی کی صریحاً خلاف ورزی پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک-چین دوستی لازوال اور خطے میں پائیدار امن کی حامل ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ مستحکم ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ چین سفارتی سطح پر مسئلہ کشمیر اور دیگر امور پر پاکستان کی دنیا بھرمیں کھل کر حمایت کرتا آیا ہے۔
چینی سفیر سے ملاقات کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کے سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور خطے میں امن و امان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ کو وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے ایل او سی کی خلاف ورزی کے بعد پیدا ہونے والے حکومت پاکستان، پارلیمنٹ اور عوامی جذبات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سیاسی مقاصد اور انتخابات کے لیے جنوبی ایشیا کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے جبکہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے تاہم اپنی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم بھارت کے عزائم سے عالمی برادری کو پہلے ہی آگاہ کر چکے تھے۔
پلوامہ واقعے کے بعد بھارتی الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نےکہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود پاکستان نے انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی دراندازی کے حوالے سے کہا کہ بھارت کی اس جارحیت سے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے کی جانے والی مشترکہ کاوشیں متاثر ہو سکتی ہیں، بھارت کا یہ جارحانہ اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکا اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
او آئی سی اجلاس میں بھارت کو دعوت پر احتجاج
وزیر خارجہ نے او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف احمد العثمین سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور انہیں صورت حال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی انتہائی قابل مذمت ہے اس لیے او آئی سی بھی پاکستان کے خلاف ہونے والی بھارتی جارحیت کی مذمت کرے اور دیگر رکن ممالک کو بھی مذمت کرنے کے لیے کہا جائے۔
Reacting to #India's violation of the line of control between #Pakistan and India, the General Secretariat of the Organization of Islamic Cooperation condemned this action against an #OIC founding member state. 1/
— OIC (@OIC_OCI) February 26, 2019
اس موقع پر وزیر خارجہ نے او آئی سی کے اجلاس میں بھارتی وزیرخارجہ کو مدعو کرنے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ بھارت ایک طرف پاکستان میں دراندازی کر رہا ہے اور دوسری طرف نہتے کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔
اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل سے احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ان حالات میں بھارت کو او آئی سی کے اجلاس میں مدعو کرنا ہمیں کسی صورت گوارا نہیں ہے۔ خیال رہے کہ او آئی سی کے ابوظہبی میں ہونے والے اجلاس میں بھارتی کو مدعو کیا گیا ہے جہاں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی شرکت بھی متوقع ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2XrWTDN
0 comments: