
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم قومی سلامتی کے اس بحران سے نمٹنے جا رہے ہیں جو ہماری جنوبی سرحد پر آیا ہوا ہے۔‘
’یہ بات بڑی سادہ ہے۔۔۔ ہم مجرموں اور اس قسم کے دوسرے گروہوں (گینگز) کو اپنے ملک میں آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ دیواریں کام کرتی ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کے اس اعلان سے پہلے وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے باڈر سکیورٹی کے بل پر تو دستخط کر دیں گے مگر سرحدی دیوار کے اپنے مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اب وہ کانگرس کو بائی پاس کر کے دیوار کی تعمیر کے لیے فوجی فنڈز کا استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سینیئر ڈیموکریٹس نے وائٹ ہاؤس کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے صدر ٹرمپ پر طاقت کے ’انتہائی ناجائز استعمال‘ کا الزام لگایا تھا۔
اس دیوار کی تعمیر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات کی مہم کا ایک اہم وعدہ تھا۔ لیکن بطور صدر وہ اس دیوار کے لیے ابھی تک فنڈنگ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ کے تازہ ترین اعلان کا مطلب یہ ہے کہ اب صدر کو اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار اربوں ڈالر تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔
اس سے قبل جمعرات کو کانگرس نے جو بِل منظور کیا تھا اس میں صدر کو اتنی رقم نہیں فراہم کی گئی تھی جس کا مطالبہ انھوں نے کیا تھا۔
قومی ایمرجنسی کیا ہے؟
قومی ایمرجنسی کا اعلان ملک میں بحران کی صورت میں کیا جاتا ہے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ میکسیکو کی سرحد سے آنے والے تارکین وطن کی وجہ سے ملک میں بحران پیدا ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق قومی ایمرجنسی کی صورت میں امریکی صدر کو خصوصی اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں جس کے بعد وہ سیاسی عمل کو پس پشت ڈال سکتے ہیں۔
اس کے بعد وہ فوج اور ناگہانی آفات کے لیے مختص بجٹ میں سے دیوار کی تعمیر کے لیے پیسے لے سکتے ہیں۔
تاہم اس بارے میں بحث جاری ہے کہ آیا امریکہ کی جنوبی سرحد پر ایسے ہنگامی حالات ہیں جن کی وجہ سے ایمرجنسی لگانے کی ضرورت ہے۔
دوسری طرف صرف نومبر کے دوران بارڈر سے تقریباً ہر روز دو ہزار افراد کو گرفتار یا واپس بھیجا جاتا رہا ہے۔ ٹرمپ حامیوں کے مطابق یہ بھی ایمرجنسی کے برابر ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2DKjAdA
0 comments: