
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نندی پور پاور پراجیکٹ میں بابراعوان کی بریت کی درخواست کی سماعت کی، بابر اعوان نے بریت کی درخواست پر دلائل دیئے۔
بابراعوان کا کہنا تھا کہ دو سمریاں وزارت قانون کو بھجوائی گئیں مگر تب میں وزیر نہیں تھا۔
میری وزارت کے بعد بھی وزارت قانون کی جانب سے منظوری نہیں دی گئی، بابر اعوان نے کہا کہ کسی وزیرقانون نے کبھی ایسی سمری کا اپروول نہیں دیا بلکہ یہ کام سیکرٹری کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ریفرنس دائر کیا گیا اسے جس طرح مرضی پڑھیں، میرا نام کہیں نہیں، سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو حکم دیا کہ کسی کی تضحیک نہ کریں، نندی پور پاور پراجیکٹ تاحال مکمل نہیں ہو سکا۔
بابراعوان کی بریت کے جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ موجود ہے ،وزارت قانون نے صرف ایک فارم جاری کرنا تھا نہیں کیا،سب بابراعوان کے دور میں وزرت قانون کی نااہلی سے ہوا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب نے بابراعوان سمیت 6 کیخلاف ریفرنس دائرکرنے کاکہا،ریفرنس دائرکرنے سے پہلے وزارت قانون سے پوچھا گیا، پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ بابراعوان کی وزارت کے دوران فارم پردستخط میں تاخیرکی گئی۔
4 بارسمری وزارت قانون کوبھیجی گئی لیکن تاخیرکی گئی،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وزیراعظم آفس نے وزارت قانون کومیمورنڈم بھی جاری کیا،عدالت بابراعوان کی بریت درخواست مستردکرے۔
احتساب عدالت نے بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر فریقین کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ،احتساب عدالت فیصلہ 20 فروری کو سنائے گی ۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2I8qnDd
0 comments: