
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد کو اشتہاری قرار دینے کے خلاف افرہ مرتضیٰ کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت درخواست گزار افرہ مرتضیٰ کی جانب سے ان کے وکیل اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیا جانا غیر قانونی ہے جبکہ انٹرپول کی جانب سے گرفتاری بھی غیر قانونی ہے۔
جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ احتساب عدالت لاہور نے 12 ستمبر کو غیر قانونی طور مرتضیٰ امجد کو اشتہاری قرار دیا۔
جس پر لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے مرتضیٰ امجد کو اشتہاری قرار دینے کا حکم معطل کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری بھی معطل کر دیئے۔
خیال رہے کہ یہ معاملہ 2013 میں سامنے آیا تھا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے یہ کیس اپنے بینچ کے لیے مختص کیا تھا اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کا مقصد اپنی بیٹی کے سسرالیوں کو ریلیف فراہم کرنا تھا۔
تاہم افتخار محمد چوہدری اور ان کے بیٹے ارسلان نے اس اسکینڈل میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
نیب کے مطابق اس اسکینڈل سے 11 ہزار سے زائد لوگ ’متاثر‘ ہوئے تھے اور گزشتہ ماہ ان لوگوں نے وزیر اعظم عمران خان کے گھر زمان پارک کے باہر احتجاج بھی کیا تھا۔
نیب کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ایڈن گروپ کی جانب سے 20 ارب روپے تک کی زمین لی گئی، تاہم ادارے نے دعویٰ کیا کہ وہ جلد ہی اس اسکیم سے متاثرہ لوگوں کا معاوضہ دے گا۔
یہ بھی واضح رہے کہ ایڈن ڈویلپرز اور اس کے مالکان کے اربوں روپے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2GcSFe5
0 comments: