
میل آن لائن کے مطابق اس ایپلی کیشن کا نام’ابشر‘ (Absher) ہے جس کے ذریعے کسی بھی خاتون کا گارڈین (باپ، شوہر، بیٹا یا کوئی اور مرد نگہبان)اس خاتون کی نگرانی کر سکے گا اور دیکھ سکے گا کہ وہ کہاں آ جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس ایپلی کیشن کے ذریعے خاتون کی نقل و حرکت کو محدود بھی کیا جا سکتا ہے اور اسے ملک سے فرار ہونے سے بھی روکا جا سکتا ہے۔
ایپلی کیشن میں گارڈین کو خاتون کانام اور اس کا پاسپورٹ نمبر داخل کرنا ہوگا اور یہ طے کرنا ہو گا کہ وہ خاتون دن میں کتنی بار اور کتنی دور تک سفر کر سکتی ہے۔
ایپ میں ایک پیج ایسا ہے جس کے ذریعے گارڈین خاتون کی کسی جگہ سفر کی اجازت منسوخ بھی کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گارڈین اس ایپلی کیشن میں عورت کے سفر متعلق جو حدود متعین کرے گا اگر عورت اس سے باہر جائے گی تو مرد کو الارم کے ذریعے یہ ایپلی کیشن مطلع کر دے گی اور وہ پولیس کی مدد سے خاتون تک پہنچ سکے گا۔
حقوق نسواں کی کارکن یاسمین محمد کا کہنا ہے کہ ”یہ ایک المیہ ہے کہ ایسی ایپلی کیشن کو ایپل اور گوگل نے اپنے ایپ سٹورز میں جگہ دے رکھی ہے۔
اب تک سعودی عرب میں اس ایپلی کیشن کو 10لاکھ سے زائد بار ڈاﺅن لوڈ اور انسٹال کیا جا چکا ہے۔
باقی دنیا میں ٹیکنالوجی لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے لیکن سعودی عرب میں اسے صنفی امتیاز اور خواتین کو مردوں کے تابع بنانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2TIEr7L
0 comments: