برطانوی اخبار دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن) نے اپنے بیان میں بتایا کہ انہیں دير الزور کے دیہی علاقوں سے گزشتہ 2 ماہ کے عرصے میں نقل مکانی کرنے والے 23 ہزار افراد کو درپیش صورتحال پر سخت تشویش ہے اور ان کو میسر سہولیات انتہائی ابتر ہیں۔
اس سخت سردی میں متعدد افراد نے الہول تک پہنچنے کے لیے پیدل یا کھلے ٹرکوں میں کئی دن تک سفر کیا، جو پناہ گزینوں کا مرکزی کیمپ ہے اور وہاں بھی انہیں کئی راتیں خیموں، کمبلوں یا حرارت کے بغیر کھلے آسمان تلے گزارنی پڑیں۔
بیان میں ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ ’ کیمپ میں صورتحال انتہائی سنگین ہے، انتظامیہ کو لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ نقل مکانی کرنے والے زیادہ تر افراد داعش کے زیر اثر علاقوں میں انتہائی مخدوش حالت میں زندگی گزارنے کے باعث خوراک کی کمی اور تھکاوٹ کا شکار ہیں۔
گزشتہ 2 ماہ کے عرصے میں الہول کی آبادی 10 ہزار افراد سے بڑھ کر 33 ہزار افراد ہوگئی ہے، جہاں موجود پناہ گزین کیمپ میں گرمائش بھی میسر نہیں جبکہ بیت الخلا، صحت، خیموں اور نکاسی آب کی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔
کیمپ میں آنے والے افراد میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں جو دیرالزور کے دیہی علاقوں سے وہاں پہنچے ہیں، ان علاقوں میں کرد اور مقامی عرب قبیلے امریکی اتحاد کی حمایت کے ساتھ داعش کے خاتمے کی کوشش کررہے ہیں۔
دوسری جانب الحسکۃ میں موجود کیمپ تک امداد کی رسائی بیوروکریٹک رکاوٹوں اور سیکیورٹی پابندیوں کے باعث متاثر ہے، کیمپ تک پہنچنے والے متعدد افراد کو سیریئن ڈیموکریٹک فورس کے سیکیورٹی چیک کے باعث کئی گھنٹے کھلے آسمان تلے گزارنے پڑے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کیمپ تک پہنچ کر اور سفر کے دوران گزشتہ 8 ہفتوں میں کم از کم 29 بچے اور نومولود جاں بحق ہوچکے ہیں جس میں زیادہ تر اموات ہائیپوتھرمیا کی وجہ سے ہوئیں جس میں جسم کا درجہ حرارت انتہائی گِر جاتا ہے۔
چنانچہ ادارے الہول کیمپ میں صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے تنازع میں شامل تمام فریقین سے اپیل کی کہ الہول کیمپ میں انسانی جانوں کو بچانے کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2MLIm0X
0 comments: