
منگل کو اعلان کردہ طالبان کی ٹیم کی قیادت ملا عباس استنکزئی کریں گے جبکہ ٹیم میں گوانتاناموبے میں امریکی قید میں رہنے والے 5 سابق قیدی بھی شامل ہیں جنہیں امریکی قیدیوں کے بدلے 2014 میں رہا کیا گیا تھا۔ اس ٹیم میں حقانی نیٹ ورک کے بانی ملا عبدالغنی برادر کے چھوٹے بھائی انس حقانی بھی شامل ہیں۔
طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے مطالبہ کیا کہ کابل میں قید انس حقانی کو رہا کیا جائے تاکہ وہ مذاکراتی ٹیم کے ساتھ کام شروع کر سکیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران طالبان اور امریکا کے درمیان افغانستان میں امن کے قیام اور 18سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں تیزی آئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلنڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد طالبان نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اپریل میں افغانستان سے نصف امریکی فوجی واپس لوٹ جائیں گے۔ تاہم افغان حکومت کا ماننا ہے کہ افغانستان میں مکمل قیام امن کے لیے طالبان کے مقامی حکومت سے مذاکرات ناگزیر ہیں۔
اتوار کو افغان صدر اشرف غنی نے صوبہ ننگرہار کے دورے کے موقع پر طالبان کو کابل میں اپنا دفتر کھولنے کی پیشکش کی تھی کیونکہ وہ وہ امن مذاکرات افغان سرزمین پر چاہتے ہیں۔
افغان حکومت پہلے ہی طالبان سے مذاکرات کی متعدد کوششیں کر چکی ہے لیکن طالبان اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے براہ راست امریکا سے مذاکرات پر مصر ہیں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2GnDFKv
0 comments: