جرمنی میں بین جنسی افراد اپنے جنس کے خانے میں اب ’دیگر‘ لکھوا سکیں گے۔ اس یورپی ملک میں ابھی تک یہ بھی ممکن تھا کہ پیدائش کے بعد جنس کے خانے کو خالی چھوڑ دیا جائے۔ جرمن وزارت داخلہ کے مطابق یہ راستہ ابھی بھی کھلا رکھا گیا ہے۔ اگر والدین بچے کی جنس کے خانے میں کچھ بھی نہیں لکھوانا چاہتے تو وہ اب بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں۔
جرمن حکومت نے یہ اقدام وفاقی آئینی عدالت کے اس فیصلے کے تناظر میں لیا ہے، جو گزشتہ برس سنایا گیا تھا۔ مساوات اور حقوق کے حوالے سے سنائے جانے والے اس عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ایسا نہ کرنا شخصی حقوق اور ’امتیازی سلوک کی ممانعت‘ کے قانون کے خلاف ہے۔ اس وقت ججوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تیسری جنس کے اندراج کے لیے ’ایک مثبت جنسی خانہ‘ متعارف کروایا جانا چاہیے۔ عدالت نے جرمن حکومت کو گزشتہ برس کے اختتام تک اس پر عمل درآمد کو ممکن بنانے کا وقت دیا تھا اور آج یکم جنوری دو ہزار انیس سے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں جرمنی میں ’تیسری جنس‘ کا خانہ اس وجہ سے نہیں رکھا گیا تھا کیوں کہ اسے ’نجی رازداری‘ قوانین کی خلاف ورزی سمجھا جاتا تھا اور اس کا ایک مقصد بین جنسی افراد کو امتیازی سلوک سے محفوظ رکھنا بھی تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2BVeave
0 comments: