کینیڈا کے گاؤں روڈکٹن بائڈے آرم کی انتظامیہ نے قریب ایک ہفتے سے وہاں پھنسے ہوئے سمندری ممالیہ جانور سیل یا دریائی بچھڑوں سے تنگ آ کر بالآخر بدھ نو جنوری کی شب وفاقی حکومت سے درخواست کر دی کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی مدد کی جائے۔
کینیڈا کے میرین میمل ریگولیشنز کے مطابق عام شہریوں کے لیے یہ منع ہے کہ وہ سیلز، وہیل یا پھر دیگر سمندری مخلوق کے قریب جائیں۔ اسی باعث قریب ایک ہزار نفوس کی آبادی والے اس گاؤں میں صورتحال مشکل ہو گئی ہے کیونکہ وہاں پھنسے ہوئے درجنوں سیلز نے نہ صرف کئی سڑکوں کو بلاک کر رکھا ہے بلکہ کئی دکانوں اور گھروں کے دروازوں کے سامنے بھی ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
بحیر اوقیانوس کے ساحل پر واقع اس گاؤں کی میئر شیلا فٹزگیرالڈ نے ان ممالیہ جانوروں کی صحت کے بارے میں بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اب تک دو ایسے دریائی بچھڑے گاڑیوں کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں اور اس بات کا خدشہ بھی موجود ہے کہ مسلسل بھوک کی وجہ سے بھی انہیں نقصان ہو سکتا ہے۔ کینیڈا کے ایک اخبار ’ناردرن پین‘ سے بات کرتے ہوئے گیرالڈ کا کہنا تھا، ’’ہم انہیں سست ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اب وہ تیزی سے حرکت نہیں کرتے۔ لوگوں کے لیے یہ واقعی تکلیف دہ ہے کہ وہ ان جانوروں کو اس طرح اذیت جھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘
چونکہ یہ سمندری ممالیہ کاٹ بھی لیتے ہیں اس لیے خاتون میئر کو اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ کہیں کسی بچے کے ان کے قریب جانے کی صورت میں یہ اسے نقصان نہ پہنچا دیں۔
بدھ نو جنوری کو روڈکٹن بائڈے آرم نامی اس گاؤں نے کینیڈا کے وفاقی دفتر برائے فشریز اینڈ اوشنز (DFO) سے درخواست کی ہے کہ وہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری مدد بھیجے۔ اب تک وفاقی حکومت کی طرف سے کہا جا رہا تھا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے مگر امید تھی کہ یہ جانور خود ہی واپس سمندر میں چلے جائیں گے۔
تاہم خاتون میئر کے مطابق، ’’اگر ان جانوروں نے خود ہی سمندر میں واپسی کا راستہ تلاش کرنا ہوتا تو وہ پہلے ہی ایسا کر چکے ہوتے۔‘‘
ڈی ایف او کے ایک سائنسدان کے مطابق یہ سیلز اکثر سمندر اور زمین کے درمیان آتے جاتے رہتے ہیں لیکن شاید یہ اس وجہ سے پھنس گئے ہیں اور چکرا کر رہ گئے ہیں کیونکہ روڈکٹن بائڈے آرم کے قریب سمندری پانی گزشتہ ہفتے جم کر برف بن گیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2FkZrhr
0 comments: