
خیال رہے کہ اسٹاک مارکیٹ کے پلیئرز کی جانب سے کافی عرصے سے یہ مطالبہ سامنے آرہا تھا کہ حکومت اس پیشگی ٹیکس کو ختم کرے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے اپنی سمری میں تجویز دی گئی کہ انکم ٹیکس آرڈیننس (آئی ٹی او) کا سیکشن 65 سی ٹیکس کریڈٹس کے ذریعے کمپنیوں کی جانب سے جاری فہرست کے لیے مراعات کی اجازت دیتا ہے، اس کے علاوہ ان مراعات کو نئی فہرستوں تک مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔
منی بجٹ سے متعلق وزارت خزانہ سے دستیاب معلومات میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ شیئرز کی خرید و فروخت پر عائد 0.02 فیصد پیشی ٹیکس ختم کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ وزیر خزانہ اسد عمر نے اعلان کیا تھا کہ حکومت 23 جنوری کو منی بجٹ پیش کرے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فنانس ایکٹ 2016 کے ذریعے سیکیورٹی کی خرید و فروخت پر پیشگی ٹیکس کی شرح کو 0.01 فیصد سے دوگنا کرکے 0.02 فیصد کردیا گیا تھا۔
کمیشن پر ٹیکس کے بدلے میں سیکیورٹی کی خرید و فروخت پر لیا جانے والا 0.02 فیصد کا پیشگی ٹیکس زیادہ تصور کیا جاتا تھا۔
اس سلسلے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تجویز پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھی سفارش کی گئی۔
اسٹاک مارکیٹ پلیئرز کی جانب سے اس سلسلے میں دوسرا مطالبہ یہ تھا کہ نقد نقصانات (کیپیٹل لوسز) کو 3 سال تک آگے بڑھانے کی اجازت دی جائے، اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ کو یہ سفارش کی گئی تھی کہ سیکیورٹیز کی ڈسپوزل پر نقد نقصانات کو آگے بڑھانے کے لیے آئی ٹی او میں ترمیم کی جائے۔
اس کے ساتھ ساتھ تیسرا مطالبہ کیپیٹل گینز ٹیکس (سی جی ٹی) کو معقول کرکے ریئل اسٹیٹ کے مساوی کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں وزارت خزانہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ منی بجٹ کا اصل توجہ کاروبار کے لیے آسانیاں، اسٹاک مارکیٹ اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری اور بچت کو فروغ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو حتمی شکل دینے اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین اور کمشنر سیکیورٹیز مارکیٹ ڈویژن اسٹاک بروکرز سے ملاقات کریں گے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2FxtNNI
0 comments: