العالم ٹیلی ویژن چینل نے خبر دی ہے کہ سعودی اٹارنی جنرل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ریاض کی عدالت میں گیارہ ملزمان اپنے وکلا کے ہمراہ پیش ہوئے- جمال خاشقجی کے قتل کیس کی پہلی سماعت کے دوران سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے گیارہ ملزمان میں سے پانچ کو سزائے موت دیئے جانے کا مطالبہ کیا-
سعودی اٹارنی جنرل نے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق شواہد کی فراہمی کے لئے ترکی سے اب تک دو بار خط لکھ کر درخواست کی جا چکی ہے لیکن ترکی نے اب تک اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا-
جن ملزمان پر مقدمے کی کارروائی شروع کی گئی ہے ان کے نام ظاہر نہیں کئے گئے ہیں- سعودی عرب جمال خاشقجی قتل کے سلسلے میں اب تک بائیس افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی کر چکا ہے-
معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گذشتہ برس دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا- ابتدا میں سعودی حکومت نے ان کے قتل یا گمشدگی کے بارے میں لاعلمی اور لاتعلقی کا اظہار کیا تاہم عالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ دن کی خاموشی کے بعد آل سعود نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کیا گیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2Asv6JR
0 comments: