
ترجمان کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کراچی کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں وزیر بلدیات سعید غنی، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں شادی ہالز کے حوالے سے اور رہائشی پلاٹس کی کمرشل پلاٹس میں تبدیلی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو شادی ہالوں کو جاری کیے جانے والے نوٹسز فوری واپس لینے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ شادی ہالز ایسوسی ایشن کے تحفظات دور کریں گے، سپریم کورٹ کے حکم میں واضح لکھا ہے کہ ایس بی سی اے کارروائی کرنے سے پہلے پورے معاملے کا جائزہ لے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 200 رجسٹرڈ شادی ہالز ہیں لیکن اجازت کے بغیر بنے ہوئے شادی ہالز کو 45 روز کا وقت دیا جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات کو عدالتی حکم کے تحت کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بعد ازاں اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا تھا کہ شادی ہال مالکان کے خدشات دور کریں گے، لوگوں نے شادی ہال بک کروائے ہیں لہٰذا سندھ حکومت ایسا کوئی کام نہیں کریگی جس سے لوگوں کو پریشانی ہو۔
انہوں نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ عہدہ چھوڑ دوں گا لیکن کسی کا گھر نہیں گرانے دوں گا اور سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ جو عمارتیں کمرشل ہوچکی ہیں ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی اور ایس بی سی اے کی جانب سے دیئے گئے نوٹسز منسوخ کردیئے ہیں۔
وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں عمارتوں کو گرانےکا واضح حکم نہیں، عوامی مسائل کو انسانی بنیادوں پر حل کرنا چاہتے ہیں، سارا شہر پریشان ہے لہٰذا پوائنٹ اسکورنگ اور الزام تراشی نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس نے عمارت بنائی اور جس نے اجازت دی وہ اب موجود نہیں، عمارتیں گراکر متبادل رہائش کا بندوبست سندھ حکومت کیلئے ممکن نہیں، عمارت ایک ہفتے میں گریں گی لیکن نئی عمارت کی تعمیر میں کئی سال لگیں گے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ یہ ہوسکتا ہے کچھ سڑکوں پر لائٹس 40 سال پرانی طرز کی لگادیں لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ بنی ہوئی عمارتوں کو گراکر 40 سال پہلے کی طرح بنادیں۔
یاد رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر کارروائی کرتے ہوئے نان کمرشل پلاٹس پر قائم شادی ہالز کو جگہ خالی کرنے کے نوٹسز جاری کیے تھے۔
شادی ہالز کے مالکان نے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا جبکہ ایس بی سی اے سے مالکان کے مذاکرات بھی ناکام رہے تھے۔
سپریم کورٹ کے حکم پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے نوٹسز دیئے جانے پر آل کراچی شادی ہال ایسوسی ایشن نے اتوار (27 جنوری) سے شہر کے شادی ہال بند کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2WnuC0E
0 comments: