
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نجی اسپتال کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تقریب میں مدعو ہونا میرے لئے اعزاز کی بات ہے، انسانیت کی خدمت سے بڑا کوئی کام نہیں، تعلیم کے ذریعے اقوام ترقی کرتی ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان کےبچوں میں تعلیم کی کمی باعث تشویش ہے، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں اسکول تک نہیں، ایسے بھی اسکول ہیں جہاں وڈیرے کی گائے بھینسیں اور بھوسہ بھرا تھا، ہمارے ہاں ایسے بھی اسکول ہیں جہاں اساتذہ ہیں نہ پینےکو پانی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا قومیں اور معاشرے 3 بنیادی عوامل سے بنتے ہیں، ہماری پہلی توجہ اور ترجیح تعلیم ہونی چاہیے، پاکستان میں خواندگی کی کم شرح سے بے حد ناخوش ہوں، تعلیمی سیکٹر زیادہ نظر انداز کیا گیا ہے، ملک کے کونے کونے تک جا چکا ہوں، جو اسکول ہیں ان میں استاد، فرنیچر، دیواریں، واش روم تک نہیں۔
ہمیں پاکستان سےعشق ومحبت کرنا ہے، جنون کیساتھ خدمت کریں گے تو ترقی کی منزلیں آسان ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کی ترقی کے لئے ایماندار لیڈر ہو تو وہ اسے اوپر لے جاتا ہے، ملک اور معاشرے کی ترقی کے لئے تعلیم و ایماندار لیڈرشپ ضروری ہے، ملک اور معاشرے کے لئے تیسرا عنصر انصاف ہے، انسان کی بقا کا بنیادی دارومدار انصاف پرہے۔
چیف جسٹس نے کہا اللہ تعالیٰ کا سب سےبڑا تحفہ زندگی ہے، زندگی صرف زندہ رہنےکا نام ہے جس کے کئی پہلو وحقوق ہیں، اسلام میں کیڑے مکوڑے چرند پرند ،جانوروں اور پودوں کے بھی حقوق ہیں، اللہ نے سب سے زیادہ حقوق انسان کو دیئےہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدلیہ حقوق کےتحفظ میں ناکام ہو جائے وہ معاشرہ کبھی متوازن نہیں رہتا، ہرفرد اخلاص کیساتھ ذمہ داریاں انجام نہیں دے گا تو ترقی کا تصور نہیں کیا جا سکتا، دیانتداری سےکاروبار کریں، ملاوٹ نہ کریں،جائز منافع رکھیں اور ایجوکیشن اور ہیلتھ کو کاروبار نہ بنائیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا معاشرے اورملک کیلئےآپ کا حصہ ہونا چاہیے، ایک تقریب میں گیا جہاں ایک بچی نے5 میڈل جیتے، ہمیں پاکستان سےعشق و محبت کرنا ہے، جنون کیساتھ خدمت کریں گےتو ترقی کی منزلیں آسان ہوں گی۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ "عہدہ اوردولت مولاکی دین ہوتی ہے، محنت سے دولت ملتی تو دیہاڑی والے کے پاس زیادہ ہوتی، دولت نصیب سے منسلک ہوتی ہے، اللہ کا شکر ادا کریں کہ اللہ نے توفیق دی۔"
انھوں نے کہا ہمارے وسائل میں کمی آرہی ہے، موسم تبدیل ہورہے ہیں پانی کے وسائل ختم ہو رہے ہیں، آکسیجن وپولوشن لیول زندگی کی بقا کے لئے سخت ہوگیا ہے، ہمارے بچپن میں راوی ٹھاٹھےمارتا تھا، اس میں کشتیاں چلتی تھیں، آج لاہورکا فضلا و گندا پانی راوی میں گرتا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ اور سرکاری اسپتالوں میں آلات موجود نہیں، یہ سب ریاست کی ذمہ داری تھی لیکن وہ نہیں کرے گی توآپ محافظ ہیں، ہم بڑوں نے پاکستان کا نقصان کیا، پاکستان کان قصان کرنے والے بڑے ہیں چھوٹے لوگ نہیں۔
انھوں نے مزید کہا ہم نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، بچہ پیدا ہو رہا ہےوہ ایک لاکھ 40 ہزارکا قرض دار ہے، اسپتال کے لئے جدوجہد کرنے والے دوستوں کے لئے دعاگو ہوں۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2ToGVYm
0 comments: