Thursday, January 17, 2019

یورپ کے سب سے چھوٹے ملک میں مفت ٹرانسپورٹ سب کیلئے

لکسمبرگ سٹی ایک مہنگا شہر ہے
یورپ کے سب سے چھوٹے ملک لکسمبرگ نے ملک میں جاری بدترین ٹریفک جام سے چھٹکارا پانے کے لیے ریل، ٹرام اور بسوں سمیت تمام سرکاری ٹرانسپورٹ کو 2020 سے مفت کرنے کے لیے اپنے منصوبے کا اعلان کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق 6 لاکھ 2 ہزار آبادی کے حامل لکسمبرگ نے بدترین ٹریفک جام کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے گزشتہ ماہ اپنے منصوبے کا اعلان کیا تھا کہ تمام عوامی ٹرانسپورٹ ٹرین، ٹرام اور بسوں میں سفر مارچ 2020 سے بالکل مفت کردیا جائے گا۔

وزارت پبلک ورکس اینڈ موبلٹی کے ترجمان ڈینی فرانک کے مطابق اس فیصلے سے ٹریفک کی بہتات میں کمی اور ماحولیات کے حوالے سے فائدہ پہنچے گا۔

خیال رہے کہ لکسمبرگ جہاں یورپ کا سب سے چھوٹا ملک ہے وہی یورپ کے امیر ترین ممالک میں سے ایک ہے اور یورپی یونین کی بلند ترین جی ڈی پی رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔

لکسمبرگ 2 ہزار 586 اسکوائر کلومیٹر پر مشتمل ہے اور دارالحکومت لکسمبرگ سٹی سے کار کے ذریعے بیلجیم، فرانس اور جرمنی ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں پہنچا جاسکتا ہے۔

لکسمبرگ سٹی ایک مہنگا شہر ہے اور یہاں روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ 80 ہزار افراد ان پڑوسی ممالک سے ملازمت کے لیے آتے ہیں۔

ٹرانسپورٹ اور زمین کے ماہر یونیورسٹی آف لکسمبرگ کے پروفیسر جیفری کاروسو کا کہنا تھا کہ ‘لکسمبرگ ملازمت کے لیے بڑا پرکشش مقام ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود اس کی بہترین معیشت اور ملازمت پر بھرپور توجہ کے باعث ٹریفک کی روانی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

وزارت ترقیات و انفراسٹرکچر کی 2017 کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں لکسمبرگ میں ایک ہزار میں سے 662 افراد کے پاس کاریں تھیں اور ملازمت کے لیے آنے والے افراد کے لیے ڈرائیونگ جیسے بنیادی مسائل ہیں۔

فرانک کا کہنا تھا کہ اس برس لکسمبرگ سٹی میں ڈرائیورز نے اوسطاً 33 گھنٹے ٹریفک جام میں گزارے اور عوامی ٹرانسپورٹ کا کرایہ یورپ کے دو شہروں کوپن ہیگن اور ہیلسنکی سے بھی بدتر تھے جہاں آبادی بھی لکسمبرگ سے مطابقت رکھتی ہے لیکن ان دونوں شہروں میں ڈرائیوروں نے24 گھنٹے ٹریفک جام میں گزارے۔

وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق لکسمبرگ میں سرکاری ٹرانسپورٹ نظام پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے اور56 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سالانہ خرچ کیا جاتا ہے اور ہر سال ٹکٹ کی مد میں 4 کروڑ 60 لاکھ ڈالر وصول ہوتے ہیں۔

ترجمان فرانک کا کہنا تھا کہ حکومت ٹرانسپورٹ کو مفت کررہی ہے اور ملک اس وقت بہترین شکل میں ہے اور ہم حکومت کی جانب سے عوام کو بہترین معیشت سے فائدہ دینا چاہتے ہیں۔

پروفیسر جیفری کاروسو کو حکومت کے اعلان سے شہریوں کی صحت پر غیر ارادی طور پر اثر پڑنے کا خوف ہے کیونکہ جو لوگ دور دراز علاقوں سے پیدل یا سائیکل میں آتے تھے وہ اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب آپ ایک بس کو آتے ہوئے دیکھیں گے تو بجائے 500 میٹر پیدل چلنے کے آپ کہیں گے میں بس میں سوار ہورہا ہوں اور 500 میٹر کا سفر کروں گا کیونکہ یہ تو مفت ہے’۔

پروفیسر کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے آنے سے لکسمبرگ میں ڈرائیونگ کے مسائل میں تبدیلیاں ضرور آئیں گی۔

ملک میں ثقافتی تبدیلیوں کی توقع کرتے ہوئے حکومت کے اس فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ ‘ہوسکتا ہے حکومت کہے کہ آپ اپنی کار کو چھوڑ دیں کیونکہ ہم نے آپ کے لیے سرکاری ٹرانسپورٹ مفت کردیا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس سے ثقافتی تبدیلی آئے گی جس کی ہمیں ضرورت ہے’۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2ATcanF

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times