Saturday, January 12, 2019

امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن 22 ویں روز میں داخل

امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن 22 ویں روز میں داخل
ہفتے کو جاری شٹ ڈاؤن کا بائیسواں روز ہے جس کے باعث امریکی حکومت کی 15 میں سے نو وزارتوں کی سرگرمیاں اور معمول کے کام جزوی طور پر معطل ہیں۔ امریکہ میں جاری وفاقی حکومت کا جزوی شٹ ڈاؤن امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے جس کے خاتمے کا کوئی فوری امکان تاحال نظر نہیں…

اس سے قبل 1996ء میں صدر بِل کلنٹن کے دور میں امریکی حکومت کا طویل ترین شٹ ڈاؤن ہوا تھا جو 21 دن تک جاری رہا تھا۔

ہفتے کو جاری شٹ ڈاؤن کا بائیسواں روز ہے جس کے باعث امریکی حکومت کی 15 میں سے نو وزارتوں کی سرگرمیاں اور معمول کے آپریشنز جزوی طور پر معطل ہیں۔

بائیس دسمبر کو شروع ہونے والے شٹ ڈاؤن سے وفاقی حکومت کے انصاف، زراعت، خزانہ، تجارت، داخلہ اور داخلی سلامتی سمیت کئی محکمے متاثر ہوئے ہیں جن کے پاس اپنے ملازمین کو تنخواہیں دینے اور معمول کے منصوبے اور سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے فنڈز ختم ہوگئے ہیں۔

جاری شٹ ڈاؤن کے باعث وفاقی حکومت کے آٹھ لاکھ سے زائد ملازمین متاثر ہوئے ہیں جنہیں جمعے کو ماہانہ تنخواہ ملنا تھی جو شٹ ڈاؤن کے باعث نہیں مل سکی۔

ان آٹھ لاکھ متاثرہ ملازمین میں سے تین لاکھ 80 ہزار جبری رخصت پر ہیں جب کہ چار لاکھ 20 ہزار بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔

گو کہ کانگریس نے رواں ہفتے منظور کیے جانے والے ایک بِل کے ذریعے شٹ ڈاؤن سے متاثرہ تمام ملازمین کو تنخواہوں اور واجبات کی ادائیگی کی منظوری دے دی تھی لیکن یہ ادائیگیاں شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ہی ممکن ہوسکیں گی۔

اور فی الحال شٹ ڈاؤن کے خاتمے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا کیوں کہ وائٹ ہاؤس اور ڈیموکریٹس ارکانِ کانگریس، دونوں میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر سے متعلق اپنے اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔

شٹ ڈاؤن کا آغاز 22 دسمبر کو اس وقت ہوا تھا جب کئی امریکی محکموں کے پاس موجود فنڈز ختم ہوگئے تھے اور صدر ٹرمپ نے کانگریس کے منظور کردہ ان نئے فنانس بِلز پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا جس میں ان کے مطالبے کے باوجود سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز نہیں رکھے گئے تھے۔

صدر ٹرمپ کانگریس سے سرحد پر دیوار کی تعمیر شروع کرنے کے لیے بجٹ میں ابتدائی طور پر پانچ ارب 70 کروڑ ڈالر مختص کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جسے ڈیموکریٹس ماننے سے انکاری ہیں۔

ڈیموکریٹس نے صدر کو پیش کش کی ہے کہ وہ سرحدوں کی سکیورٹی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات کے لیے حکومت کو سوا ارب ڈالر دینے پر راضی ہیں۔

لیکن صدر کہہ چکے ہیں کہ وہ کانگریس کے منظور کردہ کسی ایسے فنانس بِل پر دستخط نہیں کریں گے جس میں دیوار کی تعمیر کے لیے ان کی مطلوبہ رقم نہیں ہوگی۔

ڈیموکریٹس اور صدر کے درمیان جاری تنازع کے باعث وائٹ ہاؤس اور صدر کے حامی ری پبلکن قانون ساز متبادل حل کی تلاش میں ہیں تاکہ شٹ ڈاؤن جلد ختم ہوسکے اور کاروبارِ حکومت بحال ہو۔ لیکن انہیں تاحال اس میں کامیابی نہیں ہوئی ہے۔

ایک متبادل حل جس کا اشارہ گزشتہ ایک ہفتے سے خود صدر ٹرمپ بارہا دیتے آ رہے تھے، ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ ہے جس کے تحت صدر کو کانگریس کو بائی پاس کرکے دیوار کی تعمیر کے لیے فنڈز مختص کرنے کا اختیار حاصل ہوجائے گا۔

لیکن ٹرمپ انتظامیہ کے کئی اعلیٰ عہدیداران اور ری پبلکن قانون ساز بھی اس تجویز کی مخالفت کر رہے ہیں اور جمعے کو صحافیوں سے اپنی گفتگو میں خود صدر ٹرمپ نے بھی ہنگامی حالت کے فوری نفاذ کا امکان مسترد کردیا تھا۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2M4qEp0

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times