
ذرائع کا کہناہےکہ اپوزیشن نے طے کیا ہےکہ شماریات، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور موسمی تغیرات جیسی معمولی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی قبول نہیں کریں گے جب کہ اپوزیشن کی جانب سے اہم امور والی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں خزانہ، اقتصادی امور، داخلہ، خارجہ اور دیگر اہم وزارتیں شامل ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ سابق اپوزیشن لیڈر اور پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے بھی کسی قائمہ کمیٹی کی سربراہی لینے سے انکار کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق (ن) لیگ نے طے کیا ہےکہ سابق دور میں جو اس کے وزراء یا قائمہ کمیٹیوں کے سربراہ رہ چکے ہیں انہیں اب قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی نہیں دی جائے گی بلکہ نئے لوگوں کو موقع دیا جائے گا۔
واضح رہےکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے حوالے سے بھی گزشتہ 3 ماہ سے حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈ لاک برقرار تھا اور حکومت نے بطور چیئرمین شہباز شریف کی نامزدگی کو مسترد کردیا تھا جب کہ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے بھی کہا تھا کہ شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سے کسی صورت نہیں بنائیں گے تاہم گزشتہ روز حکومت نے اپوزیشن کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر رضا مندی ظاہر کردی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2QWxWQF
0 comments: