
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے شاہین ایئر لائن کے ملازمین کی تنخواہوں کےمعاملے کی سماعت کی۔
سماعت میں سول ایوی ایشن(سی اے اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں ہیں شاہین ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او)؟جس پر ڈائریکٹرل جنرل سی اے اے نے عدالت کو بتایا کہ شاہین ایئر لائن کے سی ای او ملک سے باہر ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈی جی سی اے اے کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے کہ آپ نے ان کو ملک سے باہر بھگا دیا، آپ سب کی ملی بھگت سے یہ سب ہورہا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شاہین ایئر لائن کی جانب آپ کے کتنے واجبات رہتے ہیں؟ جس پر ڈی جی سی اے اے نے جواب دیا کہ شاہین ایئر لائن نے ہمیں ایک ارب 34 کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ تو آپ کا کام تھا واجبات لینا، لگتا ہے آپ نے مل کر گڑ بڑ کی ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اب جن ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی وہ کیسے گزارہ کریں گے،ہمیں بتائیں شاہین ایئر لائن کے کتنے اثاثہ جات ہیں ،شاہین ایئر لائن کی جائیداد بیچ کر تمام رقم وصول کر لیتے ہیں۔
بعدازاں چیف جسٹس نے شاہین ایئر لائن کے قائم مقام چیئرمین کو طلب کر تے ہوئے کہا کہ بلائیں شاہین ایئر لائن کے قائم مقام چیئرمین کو بعد میں اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔
چیف جسٹس نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ شاہی ایئر لائن کے قائم مقام چیئرمین کو آج ہی بلائیں ورنہ کل ہر صورت عدالت پیش کیا جائے۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2PaD4M9
0 comments: