
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے اظہار خیال کے بعد جب وزیر اطلاعات فواد چوہدری جواب دینے کھڑے ہوئے تو مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شور شرابا کیا گیا۔
(ن) لیگ کے شور شرابے پر فواد چوہدری نے کہا کہ ان کی سیاسی تربیت میں مسئلہ ہے، یہ پارٹی ضیاء نے بنائی تھی، ان کی تربیت اچھی نہیں ہوئی اس لیے دوسروں کی بات نہیں سنتے۔
وزیر اطلاعات کے جواب پر (ن) لیگی ارکان طیش میں آگئے اور فواد چوہدری پر جملے کسنا شروع کردیے، اس دوران ایوان میں شو شرابا بھی ہوا جب کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔
اپوزیشن کی جانب سے فواد چوہدری سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے وزیراطلاعات سے الفاظ واپس لینے کا کہا تو فواد چوہدری نے جواباً کہا کہ (ن) لیگ کی تربیت ٹھیک ہوئی۔
فواد چوہدری کے جواب پر ایک بار پھر (ن) لیگ نے شور شرابا کیا جس پر وزیراطلاعات نے کہا کہ تربیت ٹھیک نہ ہونے کا کہوں تو انہیں مسئلہ ہے اور ٹھیک ہونے کا کہوں تب بھی مسئلہ ہے۔
اپوزیشن کے احتجاج پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیراطلاعات کے تربیت سے متعلق الفاظ کارروائی سے حذف کردیے۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سعد رفیق کی گرفتاری ضمانت منسوخ ہونے پر ہوئی، عدالت نے انہیں مکمل سنا پھر ضمانت منسوخ کی۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے پچھلے دس سالوں میں ملک چلایا گیا وہ سب کے سامنے ہے، شاہد خاقان عباسی کی بات درست ہےکہ احتساب کا عمل شفاف ہونا چاہیے لیکن انہوں نے ایک بات نظر انداز کردی کہ نیب کے موجودہ چیئرمین کی تقرری کی اتھارٹی وہ خود تھے، نیب کے موجودہ سیٹ اپ میں ایک چپڑاسی بھی ہمارا لگایا ہوا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے ساری اپوزیشن کا اپنا خطرہ پڑا ہے، سب کو اپنے اپنے کرتوت یاد ہیں اس لیے گھبرائے ہوئے ہیں، ان کی حالت یہ ہےکہ جواب نہیں سننا چاہتے، چور کی داڑھی میں تنکا ہے اور بہت بڑا تنکا ہے، یہ لاڈلے کھلینے کو چاند مانگ رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں ان سے باز پرس نہ ہو۔
فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ عوام احتساب چاہتی ہے، عوام چاہتی ہےکہ دس سالوں میں جو لوٹ مار کا بازار لگایا گیا اس کا حساب دیں، نیب اور ادارے جو احتساب کررہے ہیں اور کرنا چاہتے ہیں، اپوزیشن چاہتی ہے حکومت اس میں رکاوٹ ڈالے مگر ایسا نہیں ہوگا، یہ حکومت عوام کی خواہشات کی ترجمان ہے۔
وزیراطلاعات نے مزید کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے اور ہمارے ماتحت نہیں ہے، یہ وہ مقدمات ہیں جو نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے دور میں بنے، یہ موجودہ سیٹ اپ اسی وقت کا ہے جب یہ اقتدار میں تھے، اب جب آپ اقتدار سے باہر نکلے اور ہاتھ آپ پر پڑا تو قانون میں خامیاں یاد آگئی ہیں، جب معاملہ دوسروں کے لیے چل رہا تھا تو وہ درست تھا، دونوں جماعتیں پانچ، پانچ سال اقتدار میں تھیں ان کو بیٹھ کر خامیاں دور کرنا چاہیے تھیں، ہمیں تو پہلے ہی دن خامیوں کا کہا گیا، ہم نے پہلے دن ہی ٹاسک فورس بنائی اور اپوزیشن کی کمیٹی بھی بنادی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لگ رہا ہے اپوزیشن کی خواہش ہےکہ جو لوگ اسمبلی میں آئے انہیں کرپشن کا لائسنس مل گیا، عوام کے پیسے کا حساب دینا ہوگا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2QrwdUa
0 comments: