واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق رکن علی رضا عابدی کو نامعلوم ملزمان نے گزشتہ روز ڈیفنس فیز 5 کے علاقے خیابان غازی میں ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں وہ دم توڑ گئے تھے۔
پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا تھا۔
علی رضا عابدی کی نماز جنازہ آج ظہرین کے بعد امام بارگاہ یثرب میں ادا کردی گئی، نماز جنازہ علامہ حسن ظفر نقوی نے پڑھائی۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، انہیں موٹرسائیکل پر سوار 2 ٹارگٹ کلرز نے اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے دوران 3 گولیاں ان کے جسم کے آر پار ہو کر ہلاکت کا باعث بنیں۔
ایک گولی سینے، کندھے اور تیسری کمر میں لگی۔
انھیں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں اور ٹارگٹ کلرز نے چند سیکنڈز میں اپنی کارروائی مکمل کی اور فرار ہو گئے۔
علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال کراچی میں کیا گیا۔
جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان کو تین گولیاں سینے، گردن اور کندھے میں لگیں۔
علی رضا عابدی پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا جس میں ملزموں کو واضح پر طور دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک حملہ آور نے ہیلمٹ اور دوسرے نے ٹوپی پہنی تھی، موٹر سائیکل پرسوار دو حملہ آوروں نے گاڑی کا تعاقب کیا۔
علی رضا عابدی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے کہا کہ واقعے کی ذاتی تنازع، سیاسی اور مذہبی سمیت ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں، علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں دو تین مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے، فرانزک تحقیقات جاری ہیں کہ ہتھیار پہلے کبھی کسی واقعے میں استعمال ہوا یا نہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ حملہ کرنے والے دو ملزم تھے، گارڈ کے دروازہ کھولنے کے بعد فائرنگ ہوئی، گارڈ فوری جوابی کارروائی کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور اندر جاکر علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کیلیے ہتھیار مانگا۔
ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ گارڈ قدیر کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سے دو ماہ ہوئے ہیں اور اس کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے، وہ غیر تربیت یافتہ تھا اور عین موقع پر بوکھلا گیا، اس کی ٹریننگ ہونی چاہیے تھی، علی رضا عابدی کے اہل خانہ نے کسی خطرے اور خدشے کا ذکر نہیں کیا، واقعے کا مقدمہ نماز جنازہ اور تدفین کے بعد درج کیا جائے گا۔
علی رضا عابدی کی گاڑی رکتے ہی ایک حملہ آور نے 3 فائر کر دیئے۔
انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے 10 سیکنڈ کے اندر کارروائی مکمل کی، انہوں نے بتایا ملزم انتہائی تربیت یافتہ تھے اور ملزم علی رضا عابدی کا تعاقب کر رہے تھے، گاڑی رکتے ہی ڈرائیور سائیڈ سے فائرنگ کر دی اور کارروائی کرکے فرار ہو گئے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے تین خول برآمد ہوئے، جس گاڑی میں علی رضا عابدی سوار تھے اسی میں انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن طارق دھاریجو کے مطابق علی رضا عابدی گاڑی میں اکیلے سفر کر رہے تھے۔
کرائم سین سے شواہد جمع کر لئے۔ عینی شاہد کی بھی تلاش ہے۔
واقعے کے بعد سندھ حکومت نے ایم کیوایم پاکستان کے دفاتر کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے خصوصی اقدامات بھی کر لیے گئے ہیں۔
ایم کیو ایم کی قیادت کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی علی رضاعابدی پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، انکا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن خراب کرنے کی سازش ہے، انہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ تین دن قبل بھی شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد میں پاک سرزمین پارٹی کے ٹاؤن آفس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 2 افراد کو قتل اور 2 کو زخمی کر دیا تھا۔
علی رضا عابدی کی میت جناح ہسپتال سے امام بارگاہ یثرب منتقل کر دی گئی جہاں نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، انہیں موٹرسائیکل پر سوار 2 ٹارگٹ کلرز نے اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے دوران 3 گولیاں ان کے جسم کے آر پار ہو کر ہلاکت کا باعث بنیں۔
ایک گولی سینے، کندھے اور تیسری کمر میں لگی۔
انھیں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں اور ٹارگٹ کلرز نے چند سیکنڈز میں اپنی کارروائی مکمل کی اور فرار ہو گئے۔
علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال کراچی میں کیا گیا۔
جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان کو تین گولیاں سینے، گردن اور کندھے میں لگیں۔
علی رضا عابدی پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا جس میں ملزموں کو واضح پر طور دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک حملہ آور نے ہیلمٹ اور دوسرے نے ٹوپی پہنی تھی، موٹر سائیکل پرسوار دو حملہ آوروں نے گاڑی کا تعاقب کیا۔
علی رضا عابدی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے کہا کہ واقعے کی ذاتی تنازع، سیاسی اور مذہبی سمیت ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں، علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں دو تین مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے، فرانزک تحقیقات جاری ہیں کہ ہتھیار پہلے کبھی کسی واقعے میں استعمال ہوا یا نہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ حملہ کرنے والے دو ملزم تھے، گارڈ کے دروازہ کھولنے کے بعد فائرنگ ہوئی، گارڈ فوری جوابی کارروائی کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور اندر جاکر علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کیلیے ہتھیار مانگا۔
ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ گارڈ قدیر کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سے دو ماہ ہوئے ہیں اور اس کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے، وہ غیر تربیت یافتہ تھا اور عین موقع پر بوکھلا گیا، اس کی ٹریننگ ہونی چاہیے تھی، علی رضا عابدی کے اہل خانہ نے کسی خطرے اور خدشے کا ذکر نہیں کیا، واقعے کا مقدمہ نماز جنازہ اور تدفین کے بعد درج کیا جائے گا۔
علی رضا عابدی کی گاڑی رکتے ہی ایک حملہ آور نے 3 فائر کر دیئے۔
انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے 10 سیکنڈ کے اندر کارروائی مکمل کی، انہوں نے بتایا ملزم انتہائی تربیت یافتہ تھے اور ملزم علی رضا عابدی کا تعاقب کر رہے تھے، گاڑی رکتے ہی ڈرائیور سائیڈ سے فائرنگ کر دی اور کارروائی کرکے فرار ہو گئے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے تین خول برآمد ہوئے، جس گاڑی میں علی رضا عابدی سوار تھے اسی میں انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن طارق دھاریجو کے مطابق علی رضا عابدی گاڑی میں اکیلے سفر کر رہے تھے۔
کرائم سین سے شواہد جمع کر لئے۔ عینی شاہد کی بھی تلاش ہے۔
واقعے کے بعد سندھ حکومت نے ایم کیوایم پاکستان کے دفاتر کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے خصوصی اقدامات بھی کر لیے گئے ہیں۔
ایم کیو ایم کی قیادت کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی علی رضاعابدی پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، انکا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن خراب کرنے کی سازش ہے، انہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ تین دن قبل بھی شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد میں پاک سرزمین پارٹی کے ٹاؤن آفس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 2 افراد کو قتل اور 2 کو زخمی کر دیا تھا۔
علی رضا عابدی کی میت جناح ہسپتال سے امام بارگاہ یثرب منتقل کر دی گئی جہاں نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، انہیں موٹرسائیکل پر سوار 2 ٹارگٹ کلرز نے اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے دوران 3 گولیاں ان کے جسم کے آر پار ہو کر ہلاکت کا باعث بنیں۔
ایک گولی سینے، کندھے اور تیسری کمر میں لگی۔
انھیں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں اور ٹارگٹ کلرز نے چند سیکنڈز میں اپنی کارروائی مکمل کی اور فرار ہو گئے۔
علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال کراچی میں کیا گیا۔
جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان کو تین گولیاں سینے، گردن اور کندھے میں لگیں۔
علی رضا عابدی پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا جس میں ملزموں کو واضح پر طور دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک حملہ آور نے ہیلمٹ اور دوسرے نے ٹوپی پہنی تھی، موٹر سائیکل پرسوار دو حملہ آوروں نے گاڑی کا تعاقب کیا۔
علی رضا عابدی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے کہا کہ واقعے کی ذاتی تنازع، سیاسی اور مذہبی سمیت ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں، علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں دو تین مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے، فرانزک تحقیقات جاری ہیں کہ ہتھیار پہلے کبھی کسی واقعے میں استعمال ہوا یا نہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ حملہ کرنے والے دو ملزم تھے، گارڈ کے دروازہ کھولنے کے بعد فائرنگ ہوئی، گارڈ فوری جوابی کارروائی کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور اندر جاکر علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کیلیے ہتھیار مانگا۔
ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ گارڈ قدیر کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سے دو ماہ ہوئے ہیں اور اس کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے، وہ غیر تربیت یافتہ تھا اور عین موقع پر بوکھلا گیا، اس کی ٹریننگ ہونی چاہیے تھی، علی رضا عابدی کے اہل خانہ نے کسی خطرے اور خدشے کا ذکر نہیں کیا، واقعے کا مقدمہ نماز جنازہ اور تدفین کے بعد درج کیا جائے گا۔
علی رضا عابدی کی گاڑی رکتے ہی ایک حملہ آور نے 3 فائر کر دیئے۔
انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے 10 سیکنڈ کے اندر کارروائی مکمل کی، انہوں نے بتایا ملزم انتہائی تربیت یافتہ تھے اور ملزم علی رضا عابدی کا تعاقب کر رہے تھے، گاڑی رکتے ہی ڈرائیور سائیڈ سے فائرنگ کر دی اور کارروائی کرکے فرار ہو گئے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے تین خول برآمد ہوئے، جس گاڑی میں علی رضا عابدی سوار تھے اسی میں انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن طارق دھاریجو کے مطابق علی رضا عابدی گاڑی میں اکیلے سفر کر رہے تھے۔
کرائم سین سے شواہد جمع کر لئے۔ عینی شاہد کی بھی تلاش ہے۔
واقعے کے بعد سندھ حکومت نے ایم کیوایم پاکستان کے دفاتر کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے خصوصی اقدامات بھی کر لیے گئے ہیں۔
ایم کیو ایم کی قیادت کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی علی رضاعابدی پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، انکا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن خراب کرنے کی سازش ہے، انہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ تین دن قبل بھی شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد میں پاک سرزمین پارٹی کے ٹاؤن آفس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 2 افراد کو قتل اور 2 کو زخمی کر دیا تھا۔
علی رضا عابدی کی میت جناح ہسپتال سے امام بارگاہ یثرب منتقل کر دی گئی جہاں نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر ادا کی جائے گی۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، انہیں موٹرسائیکل پر سوار 2 ٹارگٹ کلرز نے اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے دوران 3 گولیاں ان کے جسم کے آر پار ہو کر ہلاکت کا باعث بنیں۔
ایک گولی سینے، کندھے اور تیسری کمر میں لگی۔
انھیں انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں اور ٹارگٹ کلرز نے چند سیکنڈز میں اپنی کارروائی مکمل کی اور فرار ہو گئے۔
علی رضا عابدی کا پوسٹ مارٹم جناح ہسپتال کراچی میں کیا گیا۔
جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان کو تین گولیاں سینے، گردن اور کندھے میں لگیں۔
علی رضا عابدی پر حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے جس کے مطابق علی رضا عابدی کو ان کے گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا جس میں ملزموں کو واضح پر طور دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک حملہ آور نے ہیلمٹ اور دوسرے نے ٹوپی پہنی تھی، موٹر سائیکل پرسوار دو حملہ آوروں نے گاڑی کا تعاقب کیا۔
علی رضا عابدی کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے کہا کہ واقعے کی ذاتی تنازع، سیاسی اور مذہبی سمیت ہر پہلو سے تحقیقات کررہے ہیں، علاقے میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں دو تین مقامات پر ملزمان کی نشاندہی ہوئی ہے، فرانزک تحقیقات جاری ہیں کہ ہتھیار پہلے کبھی کسی واقعے میں استعمال ہوا یا نہیں۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے بتایا کہ حملہ کرنے والے دو ملزم تھے، گارڈ کے دروازہ کھولنے کے بعد فائرنگ ہوئی، گارڈ فوری جوابی کارروائی کے بجائے گھر کے اندر چلا گیا اور اندر جاکر علی رضا عابدی کے والد سے ملزمان پر جوابی فائرنگ کیلیے ہتھیار مانگا۔
ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ نے مزید کہا کہ گارڈ قدیر کو تعینات ہوئے ڈیڑھ سے دو ماہ ہوئے ہیں اور اس کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے، وہ غیر تربیت یافتہ تھا اور عین موقع پر بوکھلا گیا، اس کی ٹریننگ ہونی چاہیے تھی، علی رضا عابدی کے اہل خانہ نے کسی خطرے اور خدشے کا ذکر نہیں کیا، واقعے کا مقدمہ نماز جنازہ اور تدفین کے بعد درج کیا جائے گا۔
علی رضا عابدی کی گاڑی رکتے ہی ایک حملہ آور نے 3 فائر کر دیئے۔
انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے 10 سیکنڈ کے اندر کارروائی مکمل کی، انہوں نے بتایا ملزم انتہائی تربیت یافتہ تھے اور ملزم علی رضا عابدی کا تعاقب کر رہے تھے، گاڑی رکتے ہی ڈرائیور سائیڈ سے فائرنگ کر دی اور کارروائی کرکے فرار ہو گئے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم کے مطابق جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم کے تین خول برآمد ہوئے، جس گاڑی میں علی رضا عابدی سوار تھے اسی میں انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ایس ایس پی انوسٹی گیشن طارق دھاریجو کے مطابق علی رضا عابدی گاڑی میں اکیلے سفر کر رہے تھے۔
کرائم سین سے شواہد جمع کر لئے۔ عینی شاہد کی بھی تلاش ہے۔
واقعے کے بعد سندھ حکومت نے ایم کیوایم پاکستان کے دفاتر کو بھرپور سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے خصوصی اقدامات بھی کر لیے گئے ہیں۔
ایم کیو ایم کی قیادت کے علاوہ ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی علی رضاعابدی پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، انکا کہنا تھا کہ علی رضا عابدی پر قاتلانہ حملہ شہر کا امن خراب کرنے کی سازش ہے، انہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ تین دن قبل بھی شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد میں پاک سرزمین پارٹی کے ٹاؤن آفس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے 2 افراد کو قتل اور 2 کو زخمی کر دیا تھا۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2VdWe8f
0 comments: