چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پنجاب ہیلتھ کمیشن سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
دوران سماعت سربراہ ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر اجمل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے 9 اراکین کا تقرر کردیا ہے جس میں 2 نئے،2 حکومتی اوربورڈ کے 5 پرانے اراکین شامل ہیں۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ان اراکین کی تقرری کا نوٹیفکیشن کہاں ہے جس پر ڈاکٹر اجمل نے کہا کہ میرے پاس یہ نوٹیفکیشن نہیں۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ نے بورڈ کے لیے تجویز کردہ نام عدالت میں پیش کرنے کا کہا تھا لیکن صوبائی حکومت نے عدالت کی منظوری کے بغیر بورڈ تشکیل دیا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے ڈاکٹر یاسمین راشد، صوبائی چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے 2 روز میں جواب جمع کرانے کے احکامات جاری کردیے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نومبر میں بورڈ آف کمشنر پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن تحلیل کرتے ہوئے 2 ہفتے میں نئے بورڈ کی تشکیل کے احکامات جاری کیے تھے۔
چیف جسٹس ثاقب نے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور پی ایچ سی بورڈ کے دیگر اراکین کو جسٹس (ر) عامر رضاخان کی کمیشن چیئرپرسن کے عہدے سے استعفیٰ کی وجوہات بتانے کے لیے طلب کیا تھا۔
چیف جسٹس نے یاسمین راشد سے مایوسی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ’ہمیں آپ سے بہت امیدیں تھیں لیکن آپ نے کس طرح کے لوگوں کو بورڈ کا رکن بنایا‘۔
اس سے ایک روز قبل ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس نے کمیشن بورڈ کے پہلے اجلاس میں جسٹس (ر) عامر رضا کی مبینہ تذلیل پر نوٹس لیا تھا اور مشاہدہ کیا تھا کہ سیاسی حکومت کو انتظامی اداروں کی آزادی پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں http://bit.ly/2GCIVdW
0 comments: