Wednesday, November 28, 2018

روس یوکرین کشیدگی، امریکہ نے جلتی پر تیل ڈالنا شروع کر دیا

روس یوکرین کشیدگی، امریکہ نے جلتی پر تیل ڈالنا شروع کر دیا
یوکرین کے صدر پیٹرو پروشنکوف نے بدھ اٹھائیس نومبر سے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔

صدر پروشنکوف کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا فیصلہ قومی سلامتی کونسل کی سفارش پر کیا گیا ہے اور تا اطلاع ثانوی وہ ملک کے صدر اور مسلح افواج کے کمانڈر انچیف ہوں گے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ تین یوکرینی جنگی کشتیاں آبنائے کرچ کو عبور کر کے جزیرہ نمائے کریمیا میں روسی سمندری حدود میں داخل ہو گئی ہیں۔

یوکرین کے اس اقدام پر روسی بحریہ نے سخت ردعمل ظاہرکیا اور فریقین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔

اسی دوران امریکی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے یوکرین کے صدر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور روس کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی میں یوکرین کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔

درایں اثنا روس کے صدر ولادی میرپوتین نے کسی بھی قسم کے غیر سنجیدہ اقدام کی بابت یوکرین کو سخت خبردار کیا ہے۔

جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے روسی صدر نے یوکرین میں مارشل لا کے نفاذ پر گہری تشویش ظاہر کی اور برلن سے کی ایف پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

ایک اور اطلاع کے مطابق جرمن کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے روس یوکرین کشیدگی کم کرنے کے لیے برلن پیرس مشترکہ ثالثی کی تجویز پیش کی ہے۔

یورپی یونین اور معاہدہ شمالی اقیانوس نیٹو نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں فریقین سے صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

لیکن اس درمیان امریکہ نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کر کے یوکرین روس کشیدگی میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے اور ماسکو کے خلاف عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔

روس اور یوکرین کے درمیان تعلقات سن دو ہزار چودہ میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب مغرب کی اسپانسر کردہ بغاوت کے نتیجے میں یوکرین کی اس وقت کی حکومت ختم ہو گئی تھی۔

تاہم یوکرینی بحریہ کی تین جنگی کشتیوں کے روسی سمندری حدود میں داخل ہو جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔



from سچ ٹی وی اردو - تازہ ترین خبریں https://ift.tt/2FJBmSv

Related Posts:

0 comments:

Popular Posts Khyber Times